گرم تولئے سے بھاپ دینا ایک مفید اور آسان ترکیب ہے۔ 15-10 منٹ گرم تولیہ رکھنا مہاسوں کے مسام کھول دیتا ہے ،گردوغبار میل اور چکنائی گرم ہو کر نرم ہو جاتے ہیں اس کے بعد چہرے کو صاف کرنے سے جلد کے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔
چہرے کی چھائیاں
چند سال قبل میرے عزیز کے منہ پر چھائیاں نکل آئیں میں جب ملاقات ہوئی تو کہہ دیتا کہ اگر حکم ہو تو میں دوائی تیار کرکے دے دوں۔ اللہ شفا دے گا۔ میرے پاس ایک نسخہ کتاب میں درج تھا ایک دفعہ آزما چکا تھا۔ مگر صاحب موصوف ایک نائی صاحب کے پاس جاتے ہیں وہاں سے دوائی لگوا کر آتے اور افسردہ منہ بنائے ہوئے بستر پر لیٹ جاتے۔ درد وغیرہ سے نڈھال دکھائی دیتے۔ نماز بھی نہ پڑھ سکتے کہ دوائی کا اثر پانی لگنے سے ختم ہو جائےگا۔ ایک چھائی ٹھیک ہوتی توچار اور نکل آتیں۔ کئی ماہ گزر گئے جب ناک پر بھی نکلنا شروع ہوئیں تو پھر کوئی چارہ نہ تھا۔ تنگ آکر میری طرف رجوع کیا کہ آپ دوائی کا کہہ رہے تھے دے دیں۔ ان کی نظر میں میں اناڑی تھا۔ ڈر تھا کہ نامعلوم کیا دے دے گا۔ کہیں منہ کی حالت پہلے سے بدتر نہ ہو جائے اور حسین چہرہ کہیں بدنما نہ لگنے لگے۔ مجھ سے اچھا نائی صاحب کو سمجھتے تھے جو کئی لوگوں کا علاج کر چکا تھا۔ نائی صاحب تیزاب لگا کر ان کا خاتمہ کرتے تھے اور بیس پچیس روپے لے لیتے تھے۔
جب انہوں نے دوائی کا مطالبہ کیا مجھے بڑا دکھ ہوا۔ دل میں نہ دینے کا خیال بار بار آیا وہ اس لیے کہ میں نے متعدد بار دوائی کا نام لیا اور بزرگوں نے کوئی دھیان نہ دیا۔ میں ملازم تھا۔ دوسرے تیسرے دن گھر آتا۔ رات گزار کر صبح پھر ڈیوٹی پر جانا ہوتا تھا۔ کام کا بوجھ تھا۔ سخت ذہنی کوفت ہوئی مگر اللہ کی رضا کی خاطر میں نے بازار سے دوائی لائی۔ بارش ہونے پر تیار کرکے دے دی۔ دو تین بار لگانے سے چھائیوں کا نشان تک نہ رہا۔ دوائی لگا کر حیران رہ گئے۔ جو بھی ان کو دیکھتا حیران رہ جاتا جو بھی پوچھتا میرا بتا دیتے۔ لوگوں نے آنا شروع کر دیا۔ دوائی مفت دیتا رہا جو بھی آتا دوسری دفعہ کسی اور کو بھیج دیتا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تمام لوگوں کو چھائیاں ختم ہو گئیں۔
نسخہ نہ کسی نے پوچھا اور میں نے خود کسی کو بتایا۔ ہماری طرف کم محنت اور کم لاگت نسخہ کو حقیر خیال کیا جاتا ہے اور استعمال نہیں کیا جاتا۔
میں نے جناب حکیم محمد طارق محمود صاحب کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کر دیا ہے اس در سے ہر عام و خاص مستفید ہوگا۔
نسخہ:سمندر جھاگ کو باریک کپڑ چھان کر لیں۔ بارش کا پانی تھوڑا سا کسی چھوٹی شیشی میں ڈال کر تھوڑی سی سمندر جھاگ ڈال کر رکھ دیں۔ مرغ کے پر سے جب اچھی طرح حل ہو جائے (رات کو ڈالیں اور صبح لگائیں یا صبح بنائی رات کو لگائیں) کوئی درد نہ ہو گا نہ کوئی پریشانی ہوگی، مفت کا نسخہ ہے بنائیں فائدہ اٹھائیں اور دعائیں دیں۔
چہرے کے مہاسے (اُم احمد)
چہرے کے مہاسوں کا بنیادی سبب چہرے پر چکنائی کی زیادتی ہے۔ چکنائی مساموں کا منہ بند کر دیتی ہے۔ مساموں کے منہ پر چکنائی کی چپک سے ہوا کی گرد اور جراثیم بھی اس سے چپک کو مسام کو پھنسی بنا دیتے ہیں۔ موسمیاتی درجہ حرارت میں اضافہ ، ہوا میں نمی، خوراک میں چاکلیٹ، مغزیات از قسم مونگ پھلی، چلغوزہ، پستہ اور مٹھاس کی کثرت بیماری میں اضافہ کا باعث ہوتے ہیں۔ بند مساموں سے نکلنے والی رطوبت آس پاس کی جلد پر جم کر جراثیم کی مزید تعداد کو لے آتی ہے۔
اگرچہ بیماری کا صحیح سبب اور اس سے بچاﺅ کا مسئلہ پوری طرح واضح نہیں لیکن ان دانوں میں جراثیم کی متعدد اقسام موجود ہوتی ہیں۔ مشاہدات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ جن کے چہروں پر مہاسے زیادہ نکلتے ہیں ان کو ساتھ سر کی خشکی کی شکایت بھی ہوتی ہے اس بیماری کو Seborrhoea کہتے ہیں جس کے لفظی معنی چکنائی کی زیادتی ہے وہ اسباب جنہوں نے چہرے پر چکنائی میں اضافہ کیا وہی سر میں بھی چکنائی بڑھا سکتے ہیں۔
علامات: ان کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ پیپ کے بڑے بڑے دانوں کے درمیان میں ایک سیاہ سر والا کیل ہوتا ہے اسے انگریزی میں Black Head اور طب جدید میں Come done کہتے ہیں۔ یہ مہاسے ماتھے، گالوں، گردن، بازو اور کندھوں کے اگلی اور پچھلی طرف نکلتے ہیں۔ ان پیپ بھرے دانوں کے علاوہ چہرے کی جلد چمک رہی ہوتی ہے اور صاف نظر آتا ہے کہ چہرے پر چکنائی کی زیادتی ہے اکثر اوقات ان دانوں کی تعداد کچھ عرصہ بعد اپنے آپ کم ہونے لگتی ہے اور 2-3 سال میں ختم ہو جاتے ہیں لیکن عرصہ بڑھ بھی سکتا ہے اگر عمومی صحت کمزور ہے تو دانے نکلتے رہتے ہیں۔ ہر مہاسے کے بعد چہرے پر ایک گڑھ پڑ جاتا ہے مہاسوں کی بعض قسمیں جلد کی پوری موٹائی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں ایسے میں ہر زخم کے بھرنے کے بعد وہاں پر نشان کا رہ جانا یقینی انجام ہے۔ کچھ مہاسے مدتوں قائم رہتے ہیں ان کو Cyst کہتے ہیں۔ چہرے پر کاسمیٹکس کا سامان بیماری میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
علاج:۔ مسام جب بند ہوتے ہیں تو جلد میں چکنائی کی زیادتی ان پر جراثیم کو لا کر سوزش کا باعث بنتی ہے اس مصیبت سے نجات پانے کیلئے چہرے کو دن میں متعدد بار دھونا چاہیے۔
صابن کا استعمال بھی ایک مسئلہ ہے اکثر اوقات دن میں بار بار صابن لگانے سے جلد پھٹنے لگتی ہے یا چھل جاتی ہے اس لیے اگر منہ چنے کے آٹے یعنی بیسن سے دھویا جائے تو زیادہ بہتر ہے بیسن چونکہ خشک اور ملائم ہوتا ہے اس لیے چکنائی کو جذب کر لیتا ہے اور جلد پر کسی قسم کا برا اثر نہیں ڈالتا۔
گرم تولئے سے بھاپ دینا بھی ایک مفید اور آسان ترکیب ہے۔ 15-10 منٹ گرم تولیہ رکھنا مہاسوں کے مسام کھول دیتا ہے گردوغبار میل اور چکنائی گرم ہو کر نرم ہو جاتے ہیں اس کے بعد چہرے کو صاف کرنے سے جلد کے بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ دوسرے تیسرے دن اس طرح گرم تولیہ کی بھاپ لینے سے مہاسوں کا زور ٹوٹ جاتا ہے خواہ اس کے ساتھ کوئی اور دوانہ بھی استعمال کی گئی ہو۔ البتہ غذا میں لحمیات کا استعمال مریضوں کو جلد شفا یاب کر دیتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”بہترین ناشتہ وہ ہے جو صبح جلد کیا جائے“ ناشتہ میں جو کا دلیہ، شہد ڈال کر اور اس کے ساتھ 5-7 کھجوریں خون کی کمی، قبض، جسمانی کمزوری اور جگر کی خرابی کا بہترین علاج ہیں چونکہ چہرے پر مہاسے نکلنے یا جاری رہنے میں ان میں سے اکثر اسباب عمل پیرا ہوتے ہیں یہ بہترین حل ہے۔
کلونجی 10گرام، برگ مہندی 10 گرام، حب الرشاد 10گرام، قسط شریں 10گرام، ان تمام ادویات کو پیس کر سرکہ فروٹ خالص 900گرام میں 10منٹ ہلکی آچ پر ابالا جائے۔ چھان کر رکھ لیں رات سوتے وقت سر اور چہرے پر لگایا جائے سر کی خشکی کو بھی مہاسوں کا بڑا سبب قرار دیا جاتا ہے۔ مریض کسی دوسرے کی کنگھی استعمال نہ کریں۔ اگر دانے جلد ٹھیک نہ ہو رہے ہوں تو قسط شیریں صبح و شام کھانے کے بعد قوت مدافعت میں اضافہ کیلئے چھ چھ چمچ شہد روزانہ استعمال کیا جائے کیونکہ ہر بیماری کی اصل وجہ قوت مدافعت کی کمی ہوتی ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 222
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں